“میڈیا کا تبلیغی جماعت کے خلاف پروپیگنڈا”؛ تحریر: ڈاکٹر عبد الحمید بٹ المدنی:
بعض بھائیوں کی جذبات پر مبنی تحریریں نظروں سے گذریں، اس لئے اس بارےمیں چند اھم امور کی طرف اشارہ کرنا مناسب ھے:
نمبر ایک: تبلیغی جماعت والے ھمارےدینی بھائی ہیں، ان کے خلاف کفار کے بیانات کو قطعی برداشت نہیں کرتے ھے اس کی سخت مذمت کرتے ہیں؛ اگر مسلمان تبلیغی جماعت کے خلاف بیانات پر خوش ھوتا ھے وہ کم ازکم بڑے گناہ کا مرتکب ہوا ھے اسے فورا توبہ کرنی چاھئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے مقابلے میں کفار کا ساتھ دینے والا اگر کافروں کو نا پسند کرتا ھے لیکن ان کی مسلمانوں کی مخالفت پر خوش ھوتا ھے تو کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ھے؛ اور اگر اسے خوشی کے ساتھ ساتھ کفار سے محبت بھی ھو تو دائرہ اسلام سے خارج ھو جاتاھے!
نمبر دو: تبلیغی جماعت کا تعلق دیوبندیوں سے ہے؛ جو دیوبندی عقیدہ میں أبو جعفر المنصور الماتريدي رحمه الله کے نقشہ قدم پر چلتے ہیں اور فروع (فقہی مسائل) میں امام ابو حنیفہ رحمه الله کو مانتے ہیں؛ عقیدہ میں بھت ساری غلطیاں ان کے ہاں پائی جاتی ہیں جنہیں درست کرنے کی ضرورت ھے؛ لیکن یہ بات جاننا بھت ضروری ھے کہ اگر کسے سے کوئی باطل قول سرزد ھوتا ھے اس کا ھرگز یہ مطلب نہیں کہ کہنے والا گنہگار ہو جب اس نے حق کو طلب کرنے کوشش کی ہو، جب اس نے اجتھاد (کوشش) کی لیکن اجتھاد میں غلطی ھوئی وہ اللہ کے ہاں گنہگار نہیں ھے؛ لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ جو اللہ تعالی کے ہاں گنہگار نہیں ھے اس کی بات بھی درست ھو، یا ھم کہیں کہ اس کی بات سنت کے موافق ھے؛ لہذا بات اور بات کہنے والے میں فرق کرنا ضروری ھے؛ اور ھم پر واجب ہے کہ ھم اس کی مخالفت کریں جو قرآن و سنت سے موافقت نہ رکھتا ھو چاھے کہنے والا کوئی بھی ھو اور ان کی تعداد زیادہ بھی کیوں نہ ھو، اور ہم جب کہنے والے کی نیت درست پاتے ہیں اور اس کی کوشش حق تلاش کرنے میں رھی ھو اس وقت اسے معذور سمجھتے ہیں، اسی طرح کا ھمارا معاملہ ماتریدیہ سے ہے ان کی غلطیوں کی وجہ سے ھم انہیں بعض مسائل میں اھل سنت (جن کو عقیدہ میں غلطی نہ ہو) میں سے نہیں مانتے ہیں لیکن مسلمان مانتے ہیں لیکن عقیدہ میں ان کی غلطیوں کو ظاھر کرتے ہیں جو کہ ھر داعی مبلغ کا فریضہ ھے؛ لہذا ھم ماتریدیوں کو بھائی مانتے ہیں، جن میں سے تبلیغی جماعت کے لوگ ھے جن کا تعلق دیوبندی مسلک سے ھے؛ یہ سب دیوبندی ھمارے دینی بھائی ہیں چاھئے وہ ھمیں گالیاں دیں! انگریزوںکی اولاد کہیں!! اس کا جواب وہ اللہ تعالی کے ہاں دینگے مگر ھم ان کے مقابلے میں کفار کا ساتھ کبھی نہیں دینگے، یہی ھمارا عقیدہ ھے یہی عقیدہ ھم نے اسلاف سے پایا ھے، اور غلطیوں کی نشاندہی کرنا ھمارا مشن ھے جس کی وجہ سے ھمیں بھت گالیاں سننے کو ملی ہیں؛ بس یہ نصیب کی بات ھے، کسی کے نصیب میں گالیاں بکنا کسی کے نصیب میں حق بیان کرنا، نصیب اپنا اپنا، لیکن ھم تبلیغی بھائیوں کے دکھ اور انکے خلاف میڈیا کا بنایا ہوا پروپیگنڈا سے پہنچی تکلیف میں برابر شریک ہیں، اور اپنے بھائیوں سے التماس کرتے کہ علم اور اھل علم کی طرف رجوع کریں، اور حکومت کی طرف سے اس وائرس سے احتیاط برتنے پر اٹھائے ہوئے اقدامات کی پابندی کریں، اللہ تعالی ھم سب کو صحیح دین سمجھنے اور سمجھانے اور اس پر چلنے کی توفیق دے، آمين. والعلم عند الله تعالى.